اسلامی فرقہ واریت

 



امت: سابقوں( فرقوں) سے نجات
آپ کون سے مسلمان ہیں? سوال عجیب ہے لہکن جو ہمیں تقسیم کر کے ہم پر حکمرانی کرنا چاہتے ہیں ان کے لیے بہت اہم ہے۔اور اس سوال سے بھی زیادہ  فرقوں کے وہ نشان ہیں جو ہم نے اپنی پہچان بنا لیے ہیں۔
ہمارے گھرانوں  میں کچھ ہی لوگ ہوں گے جو کہیں گے کہ انہیں  اپنے بہن بھائیوں سے کبھی اختلاف نہیں ہوا۔لیکن جب کوئی گھر کا فرد کوئی غلطی کرتا ہے جو سنگین بھی ہو سکتی ہے یا اس کے خیالات سے ہم متفق نہ ہوں تو پھر بھی کم ہی ہوں گے جو اس کے ساتھ مکمل طور پر  لا تعلق ہو جائیں۔لیکن ہمارا ایسا رویہ اپنے  اسلامی بھائی چارے کے معاملے میں نہیں ہوتا۔
اب ہم صرف مسلمان نہیں ہیں بلکہ ہماری مسلمان پہچان کے ساتھ ترقی پسند (progressive ), قدامت پسند (islamsts), روایت پسند (traditionalist), سلفی,  مقامی اور مہاجر کے سابقے لگائے جاتے ہیں۔ہر گروہ کو دوسرے سے اجنبی بنایا گیا ہے لیکن ہم بھول جاتے ہیں کہ ہم ایک ہی امت سے ہیں۔
اسلام میں اختلاف رائے کو برا نہیں سمجھا گیا بلکہ اختلاف سے ہی علم و حکمت کے نئے باب کھلے ہیں۔اس لیے اس کی حکمت کو سمجھا گیا ہے اور اس کو نہ صرف برداشت کیا گیا ہے بلکہ حوصلہ افزائی کی گئی ہے۔یہ اسلام میں ترقی پسند اور آزادئ سوچ اور ایک دوسرے کی رائے اور علم کا احترام کرنے کا ثبوت ہے۔لیکن اس پہلو نے خطرناک شکل اختیار کر لی ہے جب سے ہم نے رائے کی بنیاد پر ایک دوسرے کو فرقوں کے نام دے دئیے ہیں اور اختلاف رکھنے والوں کو اپنے سے کم تر سمجھنا شروع کر دیا ہے جو ہمارے زوال کا سبب بن رہی ہے۔جیسے ہی فرقے کو ہم اپنی سوچ اور اپنی پہچان بنا لیتے ہیں تو نتیجہ تباہی بن جاتا ہے۔نتیجے کے طور پر ہم صرف اپنے فرقے کے بیانات سنتے ہیں انہی کی محفلوں اور کانفرنس  میں جاتے ہیں جلد ہی ہمارا ملنا جلنا صرف ہم خیال لوگوں تک محدود رہ جاتا ہے۔امت میں علمی بحث اور مکالمہ ختم ہو جاتا ہے, ہمارے اختلافات مزید مضبوط ہو جاتے ہیں اور ہماری رائے میں شدت آجاتی ہے۔زیادہ عرصہ نہیں گذرتا کہ ہم دنیا میں دوسرے فرقے کے لوگوں کے حالات سے لا پرواہ ہو جاتے ہیں یعنی  اپنے جسم کا ایک حصہ کاٹ کر پھینک دیتے ہیں جیسے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ مسلمان امت ایک جسم کی مانند ہیں۔ اور دوسرے فرقے(امتی برادر) کو اتنا غیر اور حقیر کر دیتے ہیں کہ اس کے خلاف دشمنوں سے گٹھ جوڑ کر لیتے ہیں۔
جلد ہی اختلاف رائے جو علم میں اضافے کا سبب بننے کی وجہ سے رحمت سمجھا جاتا تھا ,ان غلط رویوں کی وجہ سے لعنت اور اسلام کے خلاف ہتھیار بن گیا۔ "ہمارے دشمن ایک دوسرے کو ہم پر حملے کی دعوت دینے لگے جیسے دسترخوان پر کھانے کی دعوت دی جاتی ہے۔"(ابو داؤد) 
March 18, 2004
کو  امریکہ کے تھنک ٹینک RAND نے"مغربی سیکیرلزم کے مطابق اسلام کو تہذیب یافتہ بنایا جائے" کے عنوان سے ایک رپورٹ پیش کی۔اس رپورٹ Civil democratic Islam: partners ,resources ,strategies میں شیرل برنارڈ Cheryl Bernard لکھتی ہیں۔"مغرب کے ساتھ جدت پسندی چلتی ہے روایت پسندی نہیں۔ضرورت ہے کہ اصلی مذہبی نظریے اور اصولوں میں سے کچھ کو تبدیل کیا جائے , کچھ نظریات کو نکالا جائے ۔اور اس مقصد کے لیے برنارڈ کہتی ہے کہ لوگوں کو  لیبل (label)لگا کر تقسیم (divide) کر کہ کنٹرول کیا جائے. وہ مشورہ دیتی ہے کہ مسلمانوں کے ہر گروہ کو لیبل لگا کر ایک کو دوسرے کے مقابلے میں کھڑا کیا جائے۔دوسرے طریقہ کار میں برنارڈ مشورہ دیتی ہے کہ قدامت پسند اور روایت پسندوں کے درمیان اختلافات کی حوصلہ افزائی کی جائے۔اور جن باتوں میں یہ متفق ہیں ان کی روک تھام  کی جائے۔
برنارڈ کہتی ہے کہ امید ہے اس تقسیم سے اور ماڈرن اور ترقی پسند مسلمانوں کی حوصلہ افزائی کر کے ہم مہذب جمہوری اسلام بنائیں گے جو کہ کم پسماندہ ہو گا اور ہمارے لیے کم مسائل کا باعث ہو گا۔وہ اس بات پر زور دے کر امید کا اظہار کرتی ہے کہ ہم ایسا اسلام بنائیں گے جو نو قدامت پسند ایجنڈا کے آگے گھٹنے ٹیک دے گا۔
اگر فرقوں کے نام پر اسلام کی شکل بگاڑنے کی کوشش ہو رہی ہے تو ہمیں ان سے کہنا چاہئیے" جی نہیں بہت شکریہ"  خدا کا حکم ہے کہ "خدا کی رسی کو مضبوطی سے تھامے رہو اور تفرقے میں نہ پڑو"  (قرآن 3:103) 
ہمیں اور ہمارے مذہب کو مہذب بنانے کی سوچ کا شکریہ لیکن ہمیں اس کی ضرورت نہیں کیونکہ آپ صرف اسے ہی صحیح کرتے ہو جو خراب ہو گیا  ہو  یا غلط ہو۔جو بیکار ہو گیا ہو۔
ہمیں ماڈرن(جدید) یا ماڈریٹ(اعتدال پسند ) بنانے کی خواہش کا شکریہ ۔لیکن ہمیں ان فالتو کے القابات کی ضرورت نہیں کیونکہ اسلام کی تعریف ہی میانہ روی ہے ۔جتنا ہم اسلام کی بنیاد کو اپنائیں گے اتنے ہی ماڈریٹ ہم بنیں گے۔اسلام فطرتًا وقت اور علاقوں کی قید سے آزاد ہے۔اگر ہم سچے اسلامی ہو جائیں تو ہم ہمیشہ ماڈرن ہی رہیں گے۔
نہ ہم ترقی پسند مسلمان ہیں ,نہ ہی قدامت پسند, نہ ہی سلفی ہیں نہ ہی اسلام پرست نہ ہی روایت پرست ہیں نہ ہی وہابی نہ ہم مہاجر ہیں نہ ہی مقامی ۔شکریہ ہمیں آپکے بخشے ہوئے لیبل (Label) نہیں چاہئیں۔
ہم صرف مسلمان ہیں۔

Comments