جھوٹی مردانگی

 



مرد اور مردانگی
پچھلے ہفتے میری بہن کی کال آئی۔گرمیوں کے شروع میں وہ باہر پڑھنے چلی گئی تھی, اس لیے میں اس سے بات کرنے کے لیے بیتاب تھی۔اس کا حال احوال پوچھنے کے بعد میں نے اس سے نئی جگہ کے بارے میں پوچھا۔میں نے سوچا وہ مسلمان ملک میں گئی ہے تو سب ٹھیک ہی ہو گا۔اس لیے جو اس نے بتایا وہ میرے لیے انتہائی حیرت انگیز تھا۔میری بہن نے بتایا کہ یہاں لڑکیوں کو ہراساں کرنا معمول ہے, لڑکیوں  پر جملے کسنہ کوئی عجیب بات نہیں۔پھر اس نے اپنی  جاننے والی ایک مسلمان لڑکی کے بارے میں بتایا کہ وہ لڑکی ٹیکسی میں جا رہی تھی اپنی جگہ پہنچ کر اس نے ٹیکسی ڈرائیور کو کرایہ دیا۔اکثر ان ممالک میں ٹیکسی کا میٹر سسٹم نہیں ہوتا اسلیے ڈرائیور اپنی مرضی کا کرایہ لیتے ہیں۔ڈرائیور کو غصہ آ گیا بحث و تکرار اس حد تک  بڑھی کہ ڈرائیور نے لڑکی کو کندھوں سے پکڑ کر جھنجھوڑا۔ لڑکی نے غصہ میں ڈرائیور کو بے عزت کیا اور ڈرائیور نے لڑکی کو منہ پہ مکا مار دیا۔
یہ سب سن کر میں ہکا بکا رہ گئی لیکن جو کچھ میری بہن نے اس کے بعد بتایا وہ اور بھی تکلیف دہ اور حیران کن تھا۔قریب ہی کچھ مرد کھڑے تھے جو اس واقع کی طرف متوجہ ہوئے وہ بھاگتے ہوئے آئے۔ظاہر ہے لڑکی کی مدد کے لیے آئے ہوں گے۔
نہیں بلکہ وہ صرف تماشا دیکھنے آئے تھے۔
یہ سب کچھ سننے کے بعد میں نے سوچنا شروع کیا اور میرے ذہن میں مردانگی کی جتنی بھی تعریفیں تھیں وہ سب غلط ہوتی نظر آئی۔میں حیران تھی کہ مرد وہ بھی ایک نہیں بہت سے کس طرح کسی عورت پر زیادتی ہوتا دیکھ کر برداشت کر سکتے ہیں۔میرے ذہن میں سوال آیا کہ آج کے معاشرے کا مرد کس چیز کو مردانگی سمجھتا ہے۔کیا مردانگی کا معیار اتنا گر گیا ہے کہ یہ صرف بے لگام جنسی تسکین تک محدود ہو گیا ہے۔ کیا مردانگی کا تصور ہاتھ میں تلوار لیے جنگجو سے بدل کر گلیوں میں آوازیں کس کر یا عورت پر زیادتی کر کے اپنے آپ کو ماچو (macho)  سمجنا ہو گیا ہے 
اور ان سب سے بڑھ کر یہ کہ آج کا مسلمان مرد کیسا۔
کیا یہ ویسا ہی جیسا ایک مسلمان مرد کو ہونا چاہئے۔ آج کل کی مردانگی کا تصور ہے کہ مرد  سخت جان , جذبات سے عاری, سخت مزاج , نرمی اور رحم کا مظاہرہ نہ کرنے والا ہو ۔جارحانہ رویے کو مردانگی کے طور پر دکھایا جا رہا ہے اور رحم دلی اور خدا ترسی کو کمزوری کے طور پر پیش کیا جا رہا ہے۔میں نے سوچا کہ میں حضرت محمد ﷺ کی زندگی کا جائزہ لے کر دیکھتی ہوں کہ مرد کی مثال کیسی ہونی چاہیے۔
آج کے مرد کی تعریف میں سب سے عام بات جو ہر جگہ پائی جاتی ہے وہ یہ ہے کہ مرد اپنے اچھے جذبات کا مظاہرہ نہیں کرتا ۔ پوری دنیا میں مرد کے رونے کو بزدلی اور  کمزوری کی علامت سمجھا جاتا ہے۔جبکہ حضرت محمد ﷺ نے اسے بالکل مختلف انداز میں بیان کیا ہے۔جب حضرت محمد ﷺ کی گود میں ان کا قریب المرگ نواسہ ڈالا گیا تو آپ کی آنکھوں سے آنسوؤں کا سیلاب امڈ آیا ۔صحابی حضرت سعد رضی اللہ نے فرمایا یا رسول اللہ یہ کیا? آپ نے فرمایا کہ "یہ رحم ہے جو اللہ نے اپنے بندوں کے دلوں میں ڈالا ہے۔اور  یقینا اللہ اپنے رحم دل بندوں پر رحم کرتا ہے"(بخاری) 
آج نہ صرف مرد اپنی اداسی کو چھپاتا ہے بلکہ اسے اپنی رحم دلی ,خدا ترسی, ہمدردی چھپانا سکھایا جاتا ہے۔ حضرت محمد ﷺ کے دور میں بھی کچھ ایسی سوچ کے مالک لوگ تھے۔ایک دفعہ ایک دیہاتی حضرت محمد ﷺ کی خدمت میں حاضر تھا آپ نے اپنے نواسے کی پیشانی پر بوسہ لیا تو اس پر اس دیہاتی نے کہا کہ میرے دس بچے ہیں لیکن میں نے کبھی ان کا بوسہ نہیں لیا۔حضرت محمد ﷺ  نے فرمایا " جو رحم نہیں کرتا اس پر رحم نہیں کیا جائے گا"(بخاری) 
درحقیقت  شفقت اور محبت کے اظہار کے معاملے میں حضرت محمد ﷺ نے  بہت واضح بتا دیا ہے۔آپ نے فرمایا کہ " اگر کوئی مؤمن اپنے مؤمن بھائی سے شفقت رکھتا ہے تو اسے اس کا اظہار کرنا چاہئیے۔"(ابو داؤد)
حضرت محمد ﷺ اپنی بیویوں سے بھی بہت محبت کرتے تھے۔حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ آپ ﷺ اس وقت تک کھانا نہ کھاتے جب تک میں ان کے پاس آکر نہ بیٹھ جاتی۔آپ پیالے سے اسی جگہ سے پیتے جہاں سے میں پیتی۔آپ ﷺ ہڈی کو وہاں سے چوستے جہاں سے میں نے چوسی ہو۔(مسلم)
حضرت محمد ﷺ گھر کے کاموں میں بھی ہاتھ بٹاتے جو کہ مردانگی کے جھوٹے تصور سے بالکل مختلف ہے۔ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی عنہ  نے فرمایا کہ آپ ﷺ اپنے کپڑوں میں خود ٹانکا لگاتے ,بکری کا دودھ دوہتے ,گھر کے کاموں میں ہاتھ بٹاتے تھے (بخاری, مسلم) 
لیکن شائد سب سے مشہور عام خیال مرد کے بارے میں یہ ہے کہ سخت مزاج ہونا مردانگی ہے۔اور نرم مزاجی کو عورتوں کی خصوصیات سے منسوب کیا جاتا ہے۔جبکہ حضرت محمد ﷺ نے فرمایا کہ " اللہ حلیم ہے اور نرم مزاجی پسند کرتا ہے"(مسلم) ایک اور حدیث میں فرمایا " جو نرمی سے محروم ہے وہ بھلائی سے محروم ہے " (مسلم) 
ان تعلیمات کے ہوتے ہوئے بھی ہمارے معاشرے سے مردانگی کے تصور میں رحم دلی ,خدا ترسی, ہمدردی  شفقت موجود نہیں۔ انتہائی افسوسناک ہے کہ مرد  ایک عورت کو گلی میں ہراساں کرنا تو مردانگی سمجھے لیکن سرے عام عورت پر زیادتی کا تماشہ دیکھنے سے اس کی مردانگی پر کوئی سوال نہ اٹھے۔  مردانگی کا یہ نمونہ حضرت محمد ﷺ کی تعلیمات کی بجائے ہالی ووڈ (Hollywood ) کے بدمعاش سے زیادہ ملتا جلتا ہے۔

Comments