امریکی کلچر

 


امریکی کلچر کے نام خط
بچپن میں تم نے  مجھے ugly duckling کی کہانی سنائی اور میں سالوں تک اپنے آپ کو ہی  ugly duckling  سمجھتی رہی۔کافی عرصے تک تم نےمجھے سکھایا کہ میں صرف مرد کی کم تر نقل ہوں۔
نہ میں مرد کی طرح تیز دوڑ سکتی ہوں نہ اس جتنا  بھاری وزن اٹھا سکتی ہوں۔میں مرد جتنا کما بھی نہیں سکتی اور اکثر روتی رہتی ہوں۔میں مرد کی دنیا میں بڑی ہوئی جہاں میرے لیے کوئی جگہ نہیں تھی۔
اور جب میں مرد جیسا نہ بن سکی تو میں اسے خوش کرنے کی کوشش میں لگ گئی۔میں نے تمھارے میک اپ اور چھوٹے سکرٹ پہن لیے۔میں نے خوبصورت دِکھنے کے لیے اپنی عزت, اپنا جسم اور اپنی زندگی خرچ کر دی۔میں سمجھتی تھی میری اتنی ہی حیثیت ہے جتنی مجھ میں اپنے آقا(مرد) کو خوش کرنے اور اس کو خوبصورت لگنے کی صلاحیت ہے۔سو میں نے فیشن میگزین کے کور کو اپنی زندگی دے دی اور ایڈورٹائزر کو اس کی مصنوعات بیچنے کے لیے  اپنا جسم بیچ دیا۔
میں نے غلامی اختیار کر لی لیکن تم نے مجھے بتایا کہ میں آزاد ہوں۔میں ایک چیز بن گئی لیکن تم نے کہا یہ کامیابی ہے۔تم نے مجھے سکھایا کہ میری زندگی کا مقصد اپنی نمائش, لوگوں کی توجہ اور مردوں کے لیے خوبصورت دکھنا ہے۔تم نے مجھے یہ سمجھایا کہ میرا جسم ان کی گاڑیاں بیچنے کے لیے بنایا گیا ہے۔اور تم نے ہر وقت مجھے احساس دلایا کہ میں ugly duckling ہوں۔لیکن تم جھوٹے تھے۔
اسلام نے مجھے بتایا ہے کہ میں ہنس(swan) ہوں ۔میں مختلف ہوں اور یہی میری خوبصورتی ہے۔میرا جسم میری روح کسی عظیم مقصد کے لیے تخلیق ہوئے ہیں۔اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں فرماتے ہیں کہ"لوگو ہم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور تمھاری قومیں اور قبیلے بنائے تا کہ ایک دوسرے کی شناخت کرو اور خدا کے نزدیک تم میں عزت والا وہ ہے جو تم میں زیادہ پرہیزگار ہے۔بےشک خدا سب کچھ جاننے والا اور سب سے خبردار ہے۔(قراآن 49:13)
اس لیے میں با عزت ہوں , کسی مرد کی وجہ سے نہیں۔ نہ ہی میرا مقام میری کمر کے سائز یا پرستاروں کی تعداد سے ہے۔میرے مقام کو ناپنے کے پیمانے بہت اعلیٰ ہیں۔تقویٰ اور پرہیزگاری۔اور میری زندگی کا مقصد اس سے بہت شاندار ہے جس کا چرچا فیشن میگزین عورت کی آزادی اور کامیابی کے نام پر کرتے ہیں۔
اس لیے خدا مجھے پردہ کرنے کو کہتا ہے تاکہ میں اپنی خوبصورتی کو چھپاؤں اور دنیا کو بتاؤں کہ میرا وجود مردوں کو خوش کرنے کے لیے نہیں بنایا گیا۔مجھے خدا کی رضا چاہئے۔پردے کے حکم سے خدا عورت کے جسم کو عزت اور اونچا  مقام دیتا ہے ۔صرف اسے میں اجازت اور حق دوں گی جس کو اپنی  شادی کے لیے پسند کروں گی ۔
تو میری آزادی کے خواہش مند لبرلز کے لیے میں صرف یہی کہوں گی " جی نہیں بہت شکریہ" Thanks" "but no thanks 
میں نمائش کے لیے نہیں ہوں نہ ہی پبلک پراپرٹی ہوں۔  جوتے بیچنے کے لیے صرف خوبصورت ٹانگیں نہیں ہوں۔
میری روح ہے عقل ہے اور میں خدا کی غلام ہوں۔میری خوبصورتی, میری روح کی خوبصورتی, میرے دل کی خوبصورتی اور میرے کردار کی خوبصورتی سے وابستہ ہے۔اس لیے میں تمھارے خوبصورتی کے معیار اور فیشن کو نہیں مانتی ۔ میں کسی اور کی عظمت کو مانتی ہوں
میرے پردے میں میرا ایمان نظر آتا ہے نہ کہ خوبصورتی کی نمائش ۔میرے مقام کا تعلق میرے اور رب کے درمیان رشتے کی مضبوطی سے ہے نہ کہ میری ظاہری خوبصورتی سے۔میں پردہ کرتی ہوں جیسا کہ حکم ہے۔تو مجھے دیکھنے والوں کو ایک جسم نظر نہیں آتا بلکہ میری پہچان نظر آتی ہے یعنی :" اپنے رب کی فرماں بردار"  
سو دیکھا ایک مسلمان عورت ہونے کے ناطے میری سوچ ایک ان دیکھی غلامی کی زنجیروں سے آزاد ہو گئی۔اب میں خدا کے بندوں کو جواب دہ نہیں ۔میں صرف اس کائنات کے بادشاہ کے حضور جھکتی ہوں۔

Comments