دعائیں قبول کیوں نہیں ہوتیں

 



سوال: میری دعائیں قبول کیوں نہیں ہوتیں؟؟
جواب: اللّٰہ تعالٰی آپ کو اتنا مخلص سوال پوچھنے پر جزائے خیر عطا فرمائے اور حق کی طرف ہماری رہنمائی فرمائے آمین۔ 
میرے خیال میں اس طرح کے حالات اس وقت پیش آتے ہیں جب ہم وسیلے اور مقصد کا مقام نہیں سمجھتے۔جب ہم اچھے خاوند کے لیے دعا کرتے ہیں تو کیا کامیاب شادی ہمارا وسیلہ ہے یا مقصد۔ میرے خیال میں اکثر  لوگ کامیاب شادی کو اصل مقصد بنا لیتے ہیں جس کی وجہ سے اکثر مایوسیوں اور تلخ حقیقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے(مقصد حاصل ہو یا نہ ہو دونوں صورتوں میں)۔ اس دنیا کی ہر شے کی طرح شادی بھی اللّٰہ کی رضا تک پہنچنے کا وسیلہ(ذریعہ) ہے۔اس لیے اگر ہماری دعاؤں کے باوجود بھی ہم اسے حاصل نہیں کر پا رہے تو اس کا مطلب ہے کہ اللّٰہ تعالٰی نے ہمارے لیے رضائےالٰہی حاصل کرنے کا کوئی اور وسیلہ رکھا ہے۔شاید مشکلات ہی سے ہماری طہارت ہو جن سے ہمارے اندر صبر پیدا ہو جو ہمارے لیے  قربِ الٰہی کا باعث بنے ۔اللّٰہ بہتر جانتا ہے کہ وہ اچھا خاوند جس کو ہم دعاؤں میں مانگ رہے ہیں شاید وہ ہماری خدا سے دوری کا سبب بنے ۔حالات کو اس طرح سے دیکھنے کی بجائے ہمارا نظریہ بالکل الٹ ہوتا ہے۔
یہ دنیا( اچھی نوکری،من پسند جیون ساتھی ، اولاد، مستقبل ، سکول ، کیرئیر) ہمارا مقصد بن جاتی ہے اور خدا اس دنیا کو حاصل کرنے کا ذریعہ بنایا جاتا ہے۔ہم خدا کو وسیلہ بنا کر اپنا مقصد (دنیا)مانگتے ہیں اور جب مقصد حاصل کرنے میں ناکام ہوتے ہیں تو خدا سے مایوس ہوتے ہیں کہ اس نے ہماری دعا قبول نہیں کی۔
لیکن اللّٰہ دنیا طلب کرنے کا وسیلہ نہیں ہے۔اللّٰہ سبحانہُ وتعالٰی تو اصل مقصد ہے۔یہاں تک کہ دعا کا اصل مقصد بھی خود کو خدا سے جوڑنا ہے۔دعا کے ذریعے ہم خدا سے قریب ہوتے ہیں۔ مسئلہ یہ ہے کہ ہماری توجہ کا مرکز غلط مقام پر ہے۔اسی لیے مجھے دعائے استخارہ بہت پسند ہے۔ یہ ہر لحاظ سے مکمل اور صحیح ہے کیونکہ یہ دعا اعتراف کرتی ہے کہ اللّٰہ تمام علم کا مالک ہے اس لیے جو ہمارے لیے بہتر ہے وہی ہمیں عطا فرما اور جو ہمارے لیے بہتر نہیں اسے ہم سے دور کر دے۔اس دعا کا مرکز آپکی خواہش نہیں بلکہ آپکی دونوں جہانوں  میں بہتری ہے۔اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم خدا سے اپنی خواہش کے لیے دعا نہیں مانگ سکتے بلکہ اللّٰہ تو چاہتا ہے کہ آپ اللّٰہ سے دعا کریں ۔
بلکہ اس کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنی دعا میں کوئی کسر نہ چھوڑیں پھر اس کے بعد اللّٰہ پر یقین کریں کہ اب وہ آپ کے لیے جو کرے گا جو بھی دے گا وہ ہی آپ کے لیے سب سے بہترین ہے۔ اور اس بات کااحساس ہو کہ اللّٰہ تعالٰی ہماری تمام دعاؤں کا جواب دیتے ہیں لیکن ضروری نہیں کہ ہمارے متوقع طریقے سےدیں ۔یہ اس لیے ہے کہ اللّٰہ سبحانہُ و تعالٰی کا علم لامحدود ہے اور ہمارا علم انتہائی محدود۔اس کے لا محدود علم میں وہ ہمیں ایسی چیز سے نواز سکتا ہے جو ہمیں ہمارے اصل مقصد رضائے کے قریب کر دے۔ واللّٰہُ اعلم۔

Comments