غفلت

 



صراطِ مستقیم پر آنے کے بعد سب سے بڑے دکھ کی بات یہ ہے کہ آپ اسے کھو دیں۔ زوال کی بہت سی قسمیں ہیں لیکن دِین میں زوال سب سے بڑا سانحہ ہے۔کبھی کوئی بہن اپنی چادر اتار دیتی ہے کبھی کوئی بھائی جو دینی کاموں میں سرگرم تھا ،غلط محفلوں میں جانے لگتا ہے۔اس طرح کے معاملوں میں اکثر لوگ واپس آنا بھول جاتے ہیں۔
دکھ کی بات یہ ہے کہ یہ سب اکثر دیکھنے میں آتا ہے۔کبھی کبھار ہم سوچے بِنا نہیں رہ سکتے کہ کیوں ؟؟؟ کیسے؟؟ ہم سوچتے ہیں کہ جس نے راہِ حق پا لی وہ کیسے اتنی گہرائی میں گِر سکتا ہے۔
اس سوچ میں ہمیں احساس نہیں ہوتا کہ شائد جواب ہماری سوچ سے بھی زیادہ آسان ہے۔مختلف لوگ مختلف گناہوں کا شکار ہوتے ہیں لیکن ان سب میں ایک گناہ مشترکہ ہوتا ہے ایک گناہ سب کی پہچان ہوتا ہے۔ کہ وہ بے نمازی ہوتے ہیں۔جو گناہوں سے بھری زندگی گذار رہے ہوتے ہیں۔  چاہے یہ لوگ سیدھے راستے پر کبھی تھے یا کبھی آۓ ہی نہ ہوں ایک عمل جو ان سب نے زوال سے پہلے کیا ہوتا ہے کہ نماز کو چھوڑ دیا یا کم کر دیا یا اہمیت کم کر دی یا نظر انداز کر دیا ہوتا ہے۔ 
اگر کوئی نماز پڑھنے کے باوجود گناہوں کی زندگی گذار رہا ہے تو اس نے نماز دل اور روح سے نہیں پڑھی اور  صرف جوڑوں کی ورزش کی ہے۔نماز کی ایک اہم خاصیت جس پر اکثر ہم دھیان نہیں دیتے وہ یہ ہے کہ یہ خدا سے مقدس ملاقات کے علاوہ ہماری اصل حفاظت  بھی کرتی ہے۔ اللّٰہ تعالٰی کا فرمان ہے “(اے حبیبِ مکرّم!) آپ وہ کتاب پڑھ کر سنائیے جو آپ کی طرف (بذریعہ) وحی بھیجی گئی ہے، اور نماز قائم کیجئے، بیشک نماز بے حیائی اور برائی سے روکتی ہے، اور واقعی اﷲ کا ذکر سب سے بڑا ہے، اور اﷲ ان (کاموں) کو جانتا ہے جو تم کرتے ہو،(قرآن 29:45)
جو نماز کو چھوڑتا ہے وہ اس تحفّظ سے بھی نکل جاتا ہے۔اور یہ جاننا بھی اہم ہے کہ نماز ایک دم ترک نہیں کی جاتی مرحلوں میں ترک ہوتی ہے۔شروع میں نماز دیر سے پڑھنا پھر ایک نماز کو دوسری سے قریب ملا کر پڑھنا پھر جلد ہی نماز چھوٹنا شروع ہو جاتی ہے اور پھر نہ پڑھنا معمول بن جاتا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ ایک نا نظر آنے والی جنگ بھی چل رہی ہوتی ہے۔نماز میں دیر کرنے اور چھوڑ دینے سے ایک اندرونی جنگ شروع ہوتی ہے۔ شیطان کی جنگ۔ نماز میں غفلت سے انسان اپنی حفاظتی ڈھال پہلے ہی چھوڑ چکا ہوتا ہے۔اب وہ بغیر حفاظت کے شیطان کا جنگ میں سامنا کرتا ہے۔ اب شیطان کے ہاتھ میں ساری طاقت ہوتی ہے۔اس حقیقت کو اللّٰہ تعالٰی بیان فرماتے ہیں کہ”اور جو شخص (خدائے) رحمان کی یاد سے صرف نظر کر لے تو ہم اُس کے لئے ایک شیطان مسلّط کر دیتے ہیں جو ہر وقت اس کے ساتھ جڑا رہتا ہے،(قرآن 43:36)
اب شک کی کوئی گنجائش نہیں کہ شیطان کی راہ پر چلنے کا پہلا قدم نماز کے معاملے میں غفلت ہے۔جو گناہوں کے گڑھے میں گِر چکے ہیں وہ اگر ایک نظر ڈالیں کہ یہ سلسلہ کہاں سے شروع ہوا تھا تو انہیں معلوم ہو گا پہلا قدم فرض نماز کو چھوڑنا تھا۔ اور واپسی کی بھی یہی ترکیب ہے۔اس مسئلے کا حل بھی یہی ہے۔ جو لوگ گناہوں کو چھوڑنا چاہتے ہیں اور اپنی زندگی بہتر بنانا چاہتے ہیں تو اپنی نماز کو ٹھیک کریں۔ جب نماز آپکی زندگی میں آپکی پڑھائی، کام ، تفریح، میل جول ،شاپنگ،TV، میچ سے زیادہ اہم ہو گئی تب آپکی زندگی میں تبدیلی آنا شروع ہو گی۔
عجیب بات یہ ہے کہ کچھ لوگوں کو یہ غلط فہمی ہے کہ پہلے ہم اپنی زندگی ٹھیک کر لیں پھر نماز پڑھیں گے۔یہ سوچ شیطان کا ہتھیار ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ نماز ہی وہ طاقت اور طریقہ ہے جو زندگی کو صحیح راستے پر لانے کے لیے ضروری ہے۔ ایسے شخص کی مثال ایسی ہے جس کی گاڑی کا پٹرول ختم ہو گیا ہو اور وہ بضد ہو کہ سفر ختم ہونے کے بعد ہی میں پٹرول ڈالوں گا۔ایسے شخص کا سفر کبھی ختم نہیں ہو گا۔ یہ لوگ ساری زندگی ایک ہی مقام پر ٹھہرے رہتے ہیں۔ نہ زندگی بدلتے ہیں نہ نماز پڑھتے ہیں۔ شیطان انہیں چیلنج کرتا ہے اور جیت جاتا ہے۔
اسطرح ہم شیطان کو اپنی قیمتی شے چرانے کا موقع دیتے ہیں۔ہمارے گھر اور گاڑیاں ہمارے لیے قیمتی ہیں اس لیے ہم ان کی سیکیورٹی کا پورا انتظام کرتے ہیں اور کبھی کھلا نہیں چھوڑتے۔جبکہ ہمارا دین غیر محفوظ ہےاور ہمارا سب سے برا دشمن جس نے خدا کے سامنے قسم کھائی ہے ہمیں نقصان پہنچانے کی ،ہم پر حملے کر رہا ہے۔ یہ دشمن ہمیں کوئی دنیاوی نقصان نہیں پہنچا رہا بلکہ ہماری روح پر حملہ کر کہ ہمارے لیے جنّت کے دروازے بند کر رہا ہے۔

Comments