اصل محبت

 


کچھ لوگ ایسے ہیں جو ساری زندگی جستجو میں لگا دیتے ہیں،کبھی حاصل کرنے  کی، کبھی دینے کی کبھی تلاش کرنے کی اور کبھی صرف انتظار کی۔ وہ سمجھتے ہیں کہ محبت کوئی مقام ہے جہاں پہنچنا ہے،ایک منزل ہے لمبے سفر کے بعد۔ اور وہ اس سفر کے ختم ہونے کا بے چینی سے انتظار کرتے ہیں۔یہ لوگ دوسروں کی دیکھا دیکھی ناکام عاشقی ، فلمی محبت یا خالص عقیدت کو محبت سمجھتے ہیں۔ان کے لیے محبت کی تلاش ساری زندگی جاری رہتی ہے۔لیکن اس تلاش کی کچھ قیمت بھی ہے اور کچھ انعام بھی۔
جب آپ کو محبت کے خیال سے محبت ہو اور توقعات وابستہ ہوں تو اس تکلیف دہ سفر میں بڑے سبق بھی حاصل ہوتے ہیں۔اکثر اس راستے میں محبت کی، دنیا کی، لوگوں کی، اور اپنے دل کی فطرت کے بارے میں سبق اس راستے کو اور مشکل بنا دیتے ہیں ۔اور سب سے بڑھ کر یہ راستہ آپ کو محبت کے خالق کے بارے میں بھی سکھاتا ہے۔
اکثر جو اس راستے پر چلتے ہیں وہ یہ جان لیتے ہیں کہ انسان سے محبت ان کی منزل نہیں ہے۔انسانوں سے محبت کے کچھ پہلو نعمت ہو سکتے ہیں۔یہ راستہ ہو سکتے ہیں لیکن جیسے ہی آپ انہیں منزل بناتے ہیں آپ دھوکہ کھاتے ہیں۔اور آپ ساری زندگی ایک غلط سوچ کے ساتھ گذارتے ہیں۔آپ منزل کو راستے پر قربان کر دیتے ہیں۔اور اس دنیا کو جنّت بنانے کی کوشش میں لگ جاتے ہیں جو کہ ناممکن ہے۔
جو سیراب کے پیچھے جاتا ہے،ساری زندگی بھاگتا ہی رہتا ہے۔تو کیا آپ اس تلاش میں اپنی نیند، اپنا سکون، اپنی زندگی کا قیمتی حصہ ،یہاں تک کہ اپنی عزت بھی داؤ پر لگائیں گے۔ کیونکہ اس زندگی میں وہ منزل آپ کو کبھی نہیں ملے گی جس کی آپ کو تلاش ہے کیونکہ اسکا وجود اس دنیا میں ہے ہی نہیں ۔ وہ صرف خدا کے پاس ہے۔
انسان سے محبت کا تصور ،جیسا کہ آپ چاہتے ہیں،زندگی کے ریگستان میں فریب جیسا ہے۔اگر آپ کو اسی کی تلاش ہے تو یہ تلاش کبھی ختم نہیں ہو گی۔آپ جتنا بھی سراب کے قریب ہو جائیں اسے چھو نہیں سکتے۔ اسی طرح آپ اپنے ذہن میں موجود محبت کے تصور کو کبھی اصل وجود نہیں دے سکتے۔
پھر بھی آپ ساری زندگی اس مقام تک پہنچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ کیونکہ فلموں اور داستانوں میں اس مقام پر آ کر کہانی ختم ہوتی ہے۔جب کوئی مل جائے،دونوں اکٹھے ہو جائیں، اور شادی ہو جائے۔جب دونوں ایک جان ہو جائیں۔جب آپ کو زندگی میں آپ کی مرضی کا ساتھی (soulmate) مل جائے، اور آپ شادی کریں تو آپ کے ارد گرد لوگ آپ کو احساس دلاتے ہیں کہ جیسے آپ کو منزل مل گئی، جیسے مقصد پورا ہوگیاہو۔اور اب آپ مکمل ہو گئےہیں۔ بے شک یہ ایک جھوٹ ہے، کیونکہ خدا کے بغیر کوئی ذات ہمیں مکمل نہیں کر سکتی۔ لیکن پھر بھی ہمیں بچپن سے یہ سبق ہر کہانی،ہر گانا، ہر فلم، ہر اشتہار اور ہر سمجھدار آنٹی سکھاتی ہے۔اور اگر خدا نخواستہ آپ ان لوگوں میں سے ہیں جن کی شادی نہیں ہوئی یا طلاق ہو چکی ہے تو اس سبق کے مطابق آپ میں یقینًا کوئی کمی ہے اور آپ کی زندگی ادھوری ہے
سبق یہ سکھایا جاتا ہے کہ شادی پر تلاش ختم ہو جاتی ہے اور اس کے بعد جنّت شروع ہو جاتی ہے۔اب آپ کو تحفظ اور تکمیل حاصل ہو گی،اور زندگی میں جتنے ملال تھے ان کا ازالہ ہو جائے گا۔اس سبق میں جو مسئلہ ہے وہ یہ ہے کہ یہاں کہانی ختم نہیں ہوتی بلکہ کہانی یہاں سے شروع ہوتی ہے۔
یہاں سے عمارت بننا شروع ہوتی ہے آپ کی زندگی کی آپ کے کردار کی، آپ کے صبر کی،آپ کی برداشت کی، آپ کی ثابت قدمی کی،آپ کی قربانی کی اور آپ کی محبت کی عمارت ۔
اور خدا کی طرف سفر کا راستہ شروع ہو جاتا ہے۔لیکن اگر آپ کا شریکِ حیات ہی آپکی زندگی کا مرکز بن جائے تو آپ  کی مشکلیں شروع ہو گئی ۔ وہ ہی آپ کا سب سے بڑا امتحان بن جائے گا۔جب تک آپ اس کو خدا کے مقام سے نہیں ہٹائیں گے آپ اذیت کا شکار رہیں گے۔ عجیب بات یہ ہے کہ آپ کے شریک حیات کے ذریعے ہی آپ یہ بات سمجھتے ہیں کہ ہمارے دل میں ایک مقام ایسا ہے جو صرف خدا نے اپنے لیے بنایا ہے۔
ایک اور سبق جو آپ اس راستے پر نفع،نقصان 
کامیابیوں، ناکامیوں اور بہت سی غلطیوں کے بعد سیکھیں گے وہ یہ ہے کہ محبت دو طرح کی ہوتی ہے۔ایک وہ قسم ہےجس میں آپ کو ان لوگوں سے محبت ہوتی ہے جن سے آپ کچھ حاصل کر رہے ہوں ،آپ کو کچھ فائدہ ہو یا ان کی وجہ سے آپ اچھا محسوس کرتے ہوں ۔شاید یہ قسم سب سے زیادہ پائی جاتی ہے۔
اسی وجہ سے زیادہ تر محبت ناقابلِ بھروسہ ہوتی ہیں ۔کیونکہ ایک انسان کی فائدہ دینےکی صلاحیت غیر مستقل اور بدلتی رہتی ہے۔ اور اس سے ہمارا ردِعمل بھی بدلتا رہتا ہے۔اگر محبت کا انحصار بھی اسی پر ہے تو محبت بھی بدلتی رہے گی۔اور دنیا کی باقی چیزوں کی طرح آپ جتنا اس کے پیچھے بھاگیں گے وہ آپ سے دور بھاگے گی۔
لیکن کبھی کبھار آپ کو کسی سے صرف اس کی خوبیوں کی وجہ سے محبت ہو جاتی ہے۔  جو خوبصورتی آپ ان میں دیکھتے ہیں وہ خدا کی صفات کا عکس ہوتی ہیں اس لیے آپ کو ان سے محبت محسوس ہوتی ہے۔اب فائدہ لینے کا نہیں بلکہ دینے کا معاملہ شروع ہو جاتا ہے۔ یہ بے غرض محبت ہے۔محبت کی یہ دوسری قسم بڑی نایاب ہے۔اگر یہ دل میں گھر کر لے اور خدا کے مقابلے میں کھڑی نہ ہو تو یہ زندگی میں بہت خوشی لاتی ہے۔اس کے علاوہ محبت کی وہ قسم جس میں ضروریات،توقعات، اور انحصاری ہو صرف اداسی اور مایوسی لاتے ہیں ۔تو وہ تمام لوگ جنہوں نے ساری زندگی تلاش میں گزاری ،جان لیں کہ خالص چیز بنیاد سے ملتی ہے۔اگر سچی محبت چاہئے تو خدا کے وسیلے سے تلاش کریں ۔ ہر محبت جس کی بنیاد میں خدا کا نام نہیں ، محبت کرنے والوں کے لیے زہر ہے ۔اور یہ انہیں اندر سے مارتی رہے گی جب تک وہ اسے چھوڑ کر پاک صاف پانی نہ ڈھونڈھ لیں۔ 
جب آپ ہر خوبصورتی میں خدا کی صفت کا عکس دیکھنے کے قابل ہو جاتے ہیں تب آپ محبت کرنا سیکھتے ہیں۔ جو محبت اسی کی وجہ سے ملی ہواور اسی کے لیے ہو رہی ہے۔
اس محبت میں،ہر محبت کی وجہ خدا ہوتی ہے۔یعنی جب آپ کا سہارا ناقابل اعتبار یا کمزور نہیں ، تو آپ کو جو بھی ملے گا وہ عارضی نہیں ہوگا ۔آپ کا سہارا ،آپ کی تلاش، آپکی محبت خدا ہو گی۔جو کہ قادر اور ہمیشہ رہنے والا ہے۔ ہر شے اس کے وسیلے سے ہو گی۔ ہر شے جو آپ اپناتے ہیں یا چھوڑ دیتے ہیں ،پسند یا نا پسند کرتے ہیں وہ اس کے احکام کے دائرے میں ہو گی۔نہ کے نفس کے لیے یا نفس کی مرضی سے،بلکہ صرف خدا کی مرضی سے۔
اس کا مطلب ہے آپ اس سے محبت کریں گے جو اس نے آپ کے لیے پسند کیا اور اس کو ناپسند کریں گے جو اس نے آپ کے لیے نا پسند کیا۔ اسطرح آپ اسکی مخلوق پر خرچ کریں گے ،بدلے کی نیّت کے بغیر۔آپ خدا کی محبت میں خرچ کریں گے اور اس سے محبت کریں گے جس سے محبت کرنے کا خدا نے حکم دیا ہے اور خدا آپ کے لیے کافی ہوگا۔ اور جس کے لیے بس خدا ہی کافی ہو وہ دنیا کا امیر ترین اور سخی انسان ہے۔ جس کو خدا چاہے اور جو خدا کو چاہے اور خدا کے لیے چاہے۔جو خدا کی رضا میں راضی ہو گیا وہ ہر سطح پر مخلوق کی غلامی سے آزاد ہو گیا۔ یہی آزادی ہے، یہی اصل خوشی ہے 
اور یہی اصل محبت ہے۔

Comments