عشق کمرشل

 



لَو از اِن دی آیر (love is in the air)۔۔یا کم از کم اشتہارات آپ کو سوچنے پر مجبور کرتے ہیں فروری کے مہینے میں ۔محبت کا اظہار کرتے رہنا اچھا ہوتا ہے، لیکن ویلنٹائن ڈے (valentines day) سال میں ایک بار آ کے آپکو ایسا کرنے پر مجبور کرتا ہے ورنہ لگے گا کہ آپ بہت سنگ دل ہیں۔ پھول اور چاکلیٹ کی دوکان والوں کے لیے عید فروری میں ہوتی ہے
ان پیار محبت کے اشتہاروں کے درمیان ،
مشکل ہے کہ کوئی اپنے محبوب کو یاد نہ کرے۔اس وقت کچھ خاص سوالات بھی ذہن میں آتے ہیں۔
میی یہ سوچنے پر تب مجبور ہوئی جب میری سہیلی نے مجھے اس کیفیت کے بارے میں بتایا کہ جب آپ اس شخص کے ساتھ ہوں جسے آپ محبت کرتے ہیں۔وہ کہتی ہے کہ جب ہم اکٹھے ہوتے ہیں تو دنیا کو بھول جاتے ہیں ۔ دنیا جیسے غائب ہو جاتی ہے۔ میں نے اس بات پر جتنا غور کیا مجھے اتنی ہی حیرت ہوئی ۔
انسان کی فطرت میں دوسروں سے تعلق بنانا اور محبت کرنا موجود ہے۔مجھے حیرت تھی کہ جب ایک انسان کے ساتھ ہم اس حد تک محسوس کر سکتے ہیں تو دن میں پانچ بار جب ہم اپنے خدا سے ملاقات کرتے ہیں تو کیا اس وقت خدا کے سامنے ہمیں دنیا بھول جاتی ہے ؟؟؟ کیا ہم واقعی کہہ سکتے ہیں کہ اللّٰہ ہمیں ہر کسی سے اور ہر شے سے زیادہ محبوب ہے؟
ہم اکثر سمجھتے ہیں کہ اللّٰہ ہمیں سختیاں اور پریشانیاں دے کر آزماتا ہے، یہ صحیح نہیں ۔ اللّٰہ تعالٰی ہمیں آسانیاں دے کر بھی آزماتا ہے۔ وہ ہمیں نعمتوں اور ہماری پسندیدہ چیزوں سے بھی آزماتا ہے اور یہی وہ آزمائش ہے جن میں اکثر لوگ ناکام ہو جاتے ہیں ۔ہماری ناکامی کی بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ جب اللّٰہ تعالٰی ہمیں نعمتوں سے نوازتے ہیں تو ہم نا دانستہ طور پر انہی نعمتوں کو اپنے دل میں جھوٹا خدا بنا لیتے ہیں 
جب اللّٰہ تعالٰی ہمیں دولت سے نوازتے ہیں،تو ہم اللّٰہ تعالٰی کو چھوڑ کر دولت پر بھروسہ کرنے لگتے ہیں۔ہم بھول جاتے ہیں کہ دولت رازق نہیں ہے بلکہ دولت دینے والا رازق ہے۔
جلد ہی ہم کاروبار مضبوط کرنے کے لیے شراب بیچنے لگتے ہیں اور پیسے کو محفوظ کرنے کے لیے سودی قرضے لیتے ہیں ۔رزق کو بچانے کی خاطر ایسی احمقانہ حرکتوں سے ہم رازق کو ناراض کر دیتے ہیں۔ 
جب اللّٰہ تعالٰی ہماری زندگی میں ایسے شخص کو داخل کرتے ہیں جس سے ہمیں محبت ہو تو ہم یہ بھول کر کہ اللّٰہ تعالٰی نے ہم پر یہ مہربانی کی ہے،ہم اسی شخص کو اللّٰہ تعالٰی سے زیادہ محبوب بنا لیتے ہیں ۔اور وہ شخص ہی ہماری دنیا بن جاتا ہے ہماری زندگی ،ساری سوچوں ، منصوبوں،خوف،امید کا مرکز بس وہی شخص ہو جاتا ہے۔اگر اس شخص کے ساتھ ہمارا حلال رشتہ نہیں تو ہم اس کے لیے حرام راہ بھی اختیار کر لیتے ہیں۔
اور اگر وہ ہمیں چھوڑ جائے تو ہماری ساری دنیا فنا ہو جاتی ہے۔ یعنی ہم نے نعمتیں دینے والے کو چھوڑ کر اس نعمت کی ہی پوجا شروع کر دی ۔
اللـّٰہ تعالٰی ایسے لوگوں کے بارے میں فرماتے ہیں کہ “ لوگوں میں سے کچھ ایسے بھی ہیں جو دوسروں کو اللّٰہ کے مقابلے میں لاتے ہیں اور ان سے ایسے محبت کرتے ہیں جیسے اللّٰہ سے محبت کا حق ہے۔لیکن مؤمن تو اللّٰہ سے ہی شدید محبت کرتے ہیں” (قرآن 2:165)
انسانوں کی اس خصلت کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے اللّٰہ کا خاص کرم ہے کہ اس نے ہمیں قرآن میں خبردار کر دیا کہ “ اے محمد صلَّ اللّٰہُ علیہ وسلم کہہ دیجیئے اگر تمہارے باپ، تمہارے بیٹے، تمہارے بھائی،تمھاری بیویاں، 
تمھارے رشتہ دار ، تمھاری دولت جو تم نے کمائی ہے اور تمھارے کاروبار جن میں خسارے کا تمہیں ڈر ہے،اور تمھارے گھر جن سے تم خوش ہو، تمہیں اللّٰہ اور اس کے پیغمبر اور اللّٰہ کی راہ میں جہاد سے زیادہ پیارے ہیں تو پھر اللّٰہ کے حکم کا انتظار کرو ۔ اور اللّٰہ کھلے جھٹلانے والوں کو ہدایت نہیں دیتا” (قرآن 9:24)
غور کیا جائے تو اس آیت میں بیان کی گئی تمام چیزیں حلال اور جائز ہیں اور حقیقت میں نعمتیں ہیں ۔ 
ایک طرف اللّٰہ کا فرمان ہے کہ” اس کی نشانیوں میں سے ہے کہ اس نے تمھارے لیے تمہی سے جوڑے بنائے، جو تمھارے لیے سکون کا باعث ہیں اس نے تمھارے درمیان پیار اور مہربانی کا جذبہ رکھ دیا ۔بے شک اس میں غور کرنے والوں کے لیے نشانیاں ہیں”(قرآن 30:21)
لیکن دوسری طرف خبردار بھی کرتے ہیں کہ 
“اے ایمان والو، بے شک تمھاری بیویوں اور تمھارے بچوں میں تمھارے دشمن ہیں ، سو ان سے بچ کر رہنا” (قرآن64:14)
اس آیت میی اہم تنبیہ ہے اس میں ہمارے  بیوی/شوہر اور بچوں کا ذکر اس لیے ہے کہ یہ وہ نعمتیں ہیں جنہیں ہم سب سے زیادہ محبت کرتے ہیں ۔ اور جس سے سب سے زیادہ محبت ہو اسی کے ذریعے سے آزمائش ہوتی ہے
تو اگر امتحان میں کامیابی کا مطلب کارڈز ، گلاب کے پھولوں کی بارش کو نظر انداز کر کے عشقِ حقیقی(رب) کو پانا ہے تو ایسے ہی سہی ۔ تبھی تو یہ کہنا مناسب ہوگا کہ 
“Love is in the air “

Comments